- رابطہ: 00923049822051
- ای میل دارالافتاء: markazhanfi@gmail.com
استفتاء
عرض خدمت یہ ہے کہ موجودہ حالات میں کورونا وائرس کی وجہ سے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل جاری ہے۔ مساجد میں نماز کے دوران فاصلہ ملحوظ رکھا جا رہا ہے۔ بڑی عمر کے افراد اور بیمار لوگوں کو مسجد نہیں آنے دیا جا رہا۔ سنا یہی جا رہا ہے کہ مساجد میں اعتکاف نہیں کرنے دیا جائے گا۔ ان حالات میں ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ آیا مسجد میں اعتکاف نہ کرنے کی وجہ سے ہم گنہگار تو نہیں ہوں گے؟ نیز اس مجبوری میں مرد گھروں میں اعتکاف کر سکتے ہیں یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بندہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے خیریت سے ہے۔
مرد کے مسنون اعتکاف کے صحیح ہونے کے لئے مسجد کا ہونا لازمی ہے۔ مرد کے لیے مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ اعتکاف کرنا درست نہیں ہے۔ اگر لاک ڈاؤن کی صورت میں مسجدوں میں اعتکاف کی اجازت نہ ہو تو ایسی صورت میں اہلِ محلہ بری الذمہ ہوں گے اور اعتکاف نہ کرنے کی وجہ سے ان شاء اللہ گنہگار بھی نہیں ہوں گے کیونکہ یہ معذور ہیں۔
اگر اعتکاف نہ بیٹھا گیا تو بھی آخری عشرہ کو زیادہ سے زیادہ عبادات میں گزارنا چاہیے۔ اس لیے موجودہ صورتحال کے پیش نظر آخری عشرہ میں درج ذیل چند امور ملحوظ رکھے جائیں تو ان شاء اللہ آخری عشرہ کی برکات ضرور حاصل ہوں گی۔
[۱]: اگر کسی علاقے میں انتظامیہ کی جانب سے مخصوص افراد (اگرچہ ایک ہی ہو) کو اعتکاف کی اجازت ہو تو کسی ایک فرد کو اعتکاف میں بیٹھا دیا جائے۔ ایک شخص بھی اعتکاف میں بیٹھ گیا تو مسجد سے منسلک تمام مسلمانوں کی طرف سے یہ سنت مؤکدہ ادا ہو جائے گی اور تمام لوگ گنہگار ہونے سے بچ جائیں گے۔
[۲]: اگر انتظامیہ کی طرف سے اعتکاف کی بالکل اجازت نہ ہو بلکہ اعتکاف کرنے کی صورت میں قانونی کارروائی عمل میں لائے جانے کا خطرہ ہو تو اب مسجد میں اعتکاف نہ کیا جائے۔
[۳]: چونکہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ؛ کثرتِ عبادات ،لیلۃ القدر کی تلاش اور مغفرت ڈھونڈنے کا عظیم موقع ہوتا ہے اس لئے مسجد میں اعتکاف نہ ہونے کی صورت میں اس عشرہ کی برکات کو بالکل نہ چھوڑا جائے بلکہ ان اہم عبادات کو مسجد کے بجائے گھروں میں ادا کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے ان ہدایات پر عمل کرنے سے یہ عشرہ مفید سے مفید تر بنایا جا سکتا ہے:
1:… گھر میں بیٹھ کر انفرادی طور عبادات سر انجام دی جائیں۔ تلاوتِ قرآن پاک، اذکار اور نوافل کا اہتمام کیا جائے گا۔
2:… مسجد میں اگر نماز پنجگانہ، نماز تراویح اور جمعہ ادا کرنے کی اجازت ہو تو یہ نمازیں مسجد ہی میں ادا کی جائیں۔ اگر وہاں اجازت نہ ہو تو گھر میں ادا کرنے کا اہتمام کیا جائے۔ چنانچہ نماز پنجگانہ اور تراویح باجماعت ادا کی جائے اور جمعہ کے لئے امام کے علاوہ تین افراد موجود ہوں تو جمعہ بھی گھر میں ادا کر لیا جائے ورنہ جمعہ کے بجائے ظہر کی نماز ادا کی جائے۔
3:… اگر محلے میں کوئی عالم میسر ہوں تو ان کی صحبت میں بیٹھ کر دینی علم حاصل کیا جائے اور اپنی روزمرہ زندگی کے بنیادی مسائل سیکھے جائیں۔ اسی طرح اگر شیخ طریقت قریب ہوں تو ان کی مجلس میں حاضری دی جائے اور اپنی اصلاح کی فکر کی جائے۔
4:… اس دوران عبادات کے ساتھ ساتھ علمی ترقی کے لیے دینی لٹریچر کا مطالعہ بھی کیا جائے خصوصاً بندہ کی کتاب ”اعتکاف کورس“کی تعلیم کا ان دنوں اہتمام کیا جائے۔
نوٹ: ”اعتکاف کورس“ پی ڈی ایف فارمیٹ میں اردو اور انگلش زبان میں ہماری ویب سائٹ www.ahmafmedia.com سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں ہمارے مکتبہ ”مکتبہ اھل السنۃ والجماعۃ“ سے منگوایا جا سکتا ہے۔ رابطہ نمبر یہ ہیں:
03216353540، 03357500510
5:… گھروں میں اس طرح بیٹھنے کو سنت اعتکاف سمجھا جائے نہ نفلی اعتکاف بلکہ گھر میں اس طرح رہنے کو عبادات کے سر انجام دینے کا ذریعہ سمجھا جائے۔
ان امور کے پیش نظر عبادات سرانجام دی جائیں تو اعتکاف کی مخصوص فضیلت کا حصول نہ سہی لیکن آخری عشرہ کی ان عبادات سے انسان مستفید ہو سکے گا اور انسان یہ راتیں اگر اس طرح عبادات میں گزارے تو اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ اسے لیلۃ القدر کی فضیلت بھی میسر ہو گی۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved