- رابطہ: 00923049822051
- ای میل دارالافتاء: markazhanfi@gmail.com
استفتاء
بتایا یہ گیا ہے کہ غالباً کسی حدیث میں ہے کہ عورت کے لیے تربوز کھانا نقصان دہ ہے یا تربوز اس کے بانجھ پن کا باعث بنتا ہے۔ کیا اس کی کوئی تحقیق یا تصدیق ممکن ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہماری معلومات کے مطابق کسی حدیث میں بھی تربوز کے فضائل یا اس کے نقصانات منقول نہیں ہیں۔ ہاں! اتنی بات ضرور ملتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تربوز کو کھجور کے ساتھ ملا کر تناول فرمایا ہے۔
ہو سکتا ہے کہ یہ بات کسی طبیب کا ذاتی تجربہ ہو جسے عوام میں حدیثِ رسول علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام بنا کر مشہور کر دیا گیا ہو۔ اس لیے اس قسم کی بات کی حقیقت اطباء سے معلوم کی جا سکتی ہے کہ تربوز بانجھ پن کا باعث بن سکتا ہے یا نہیں، احادیث میں اس طرح کی کوئی بات منقول نہیں ہے۔
امام ابو داؤد سلیمان بن الاشعث السجستانی( ت 275ھ) روایت کرتے ہیں:
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ الْبِطِّيخَ بِالرُّطَبِ فَيَقُولُ: “نَكْسِرُ حَرَّ هٰذَا بِبَرْدِ هٰذَا وَبَرْدَ هٰذَا بِحَرِّ هٰذَا”.
(سنن ابی داؤد: رقم الحدیث 3838)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تازہ کھجوروں کے ساتھ تربوز کھایا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ ہم اس تربوز کی ٹھنڈک کے ذریعہ اس کھجور کی گرمائش کو اور کھجور کی گرمائش کے ذریعے تربوز کی ٹھنڈک کے اثر کو ختم کر رہے ہیں۔
امام ابوالفرج عبد الرحمٰن بن علی التمیمی المعروف ابن الجوزی (ت597ھ) لکھتے ہیں:
ولا يصح في فضل البطيخ شئ إلا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أكله.
(الموضوعات لابن الجوزی: ج2 ص286)
ترجمہ: تربوز کی فضیلت کے بارے میں کوئی حدیث صحیح نہیں، ہاں اتنی بات منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرما یا ہے۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved