- رابطہ: 00923049822051
- ای میل دارالافتاء: markazhanfi@gmail.com
استفتاء
کیا عہدِ نبوی میں مرد کی مرد سے بدفعلی کرنے کا کہیں تذکرہ ملتا ہے؟ اگر ملتا ہے تو اس کی سزا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تجویز فرمائی تھی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
کافی تلاش کے باوجود ہمیں ایسی کوئی روایت نہیں مل سکی جس میں عہدِ نبوی میں اس قسم کے واقعہ کا تذکرہ ہو۔ تاہم اس فعل کے مرتکب کی سزا کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان مروی ہے:
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ وَجَدْتُمُوهُ يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِهِ.»
(سنن الترمذی: رقم 1456، سنن ابی داؤد: رقم 4464، سنن ابن ماجۃ: رقم 2561)
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضى اللہ عنہما سے روایت ہے كہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمايا: تم جسے قومِ لوط والا عمل كرتے ہوئے پاؤ تو فاعل اور مفعول دونوں كو قتل كر دو !
اس روایت پر محدثین نے کلام فرمایا ہے ( التفسیر المظہری: ج1 ص701 سورۃ النساء) اور خود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی اس شخص کے بارے میں مختلف سزائیں دینا مروی ہے۔ مثلاً حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ایسے شخص کو آگ میں جلانا منقول ہے۔ ( شعب الایمان للبیہقی: ج4 ص357 رقم 5389) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایسے شخص کو کسی اونچی عمارت سے گرا کر اوپر سے پتھر مارے جائیں۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ: ج9 ص529 رقم 28925) حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اس شخص کو رجم کرنا منقول ہے۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی: ج8 ص232 رقم 17481) حضرت ابن الزبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اس فعل کے مرکب دونوں اشخاص کو کسی بدبو دار جگہ پر قید کر دیا جائے یہاں تک کہ یہ دونوں وہیں مر جائیں۔ (التفسیر المظہری: ج1 ص701 سورۃ النساء)
چونکہ اس شخص کی سزا کے متعلق حتمی اور متعین طور پر کوئی ایک سزا دینا منقول نہیں اس لیے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک اس فعل کے مرتکب شخص کو حاکمِ وقت کی جانب سے بطورِ تعزیر مناسب سزا دی جائے۔ (التصحیح والترجیح علی مختصر القدوری لقطلوبغا: ص 400)
واضح رہے کہ شرعی سزا اس ملک میں دی جائے جہاں اسلامی قوانین نافذ ہوں اور یہ سزا بھی حاکم وقت دے۔ کسی عام فرد کو اٹھ کر شرعی سزا کو نافذ کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔
© Copyright 2025, All Rights Reserved